ذکر رحلت – مر حوم الحاج منور سلیل: اہل بیت علیہم السلام کے ایک عقیدت مند ذاکر کا انتقال

From The World Federation of KSIMC
0

إنا لله وإنا إليه راجعون  

 “Inna Lillahi Wa Inna Ilayhi Rajeoon”

ہم اللہ کے لئے ہیں اور اسی کی بارگاہ میں واپس جانے والے ہیں۔

(سور ہ البقر، آیت ۶۵۱)

پاکستان کے شہر کراچی سے ۴ اگست۱۲۰۲ کو الحاج مولانا منور سلیل کے انتقال کی افسوس ناک خبر ملنے پر بہت دکھ ہوا۔

مرحوم الحاج مولانا منور سلیل کی ابتدائی زندگی
مرحوم مولانا منور سلیل بھارت کے شہر ممبئی میں پیدا ہوئے۔ بچپن کے چند سال اپنے شفیق استا دآیت اللہ شیخ محمد حسن نجفی کی رہنمائی میں وہیں گزارے۔ ۰۲۰۲ میں ڈاکٹر حسنین والجی کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے ذکر کیا کہ یہ اللہ کا فضل ہے کہ ان کا خاندان والد اور والدہ اہل بیتؑ کے ذاکرین تھے۔
۱نہوں نے محض 12 سال کی عمر میں نو حےخوانئ     شروع کردئ تھئ،   وہ اپنی نابینا والدہ سے بہت متاثر تھے چونکہ وہ نابینا ہونے کے باوجود بھی امام حسین علیہ السلام  کے مرثیہ خوانی کے ساتھ مرثیہ بھی یاد رکھتی تھی۔  شیخ نجفی کے زیر نگرانی ڈیڑھ سال تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد شیخ نے مشورہ دیا کہ وہ اعلیٰ مذہبی تعلیم حاصل کرنے کے لئے نجف الاشرف جائیں۔
نجف الاشرف جانے سے پہلے انہیں اعلیٰ مذہبی تعلیم حاصل کرنے کا یقین نہیں تھا۔ تاہم ان کے والد ہمیشہ چاہتے تھے کہ وہ اہلبیت ؑ کے ذاکر بن جائیں اور اس سلسلہ میں مرحوم کی خصوصی معاونت فرمائی۔ مرحوم  مولانانے آیت اللہ سید محسن الحکیم کے دو ر میں نجف الاشرف جانے کا فیصلہ کیا۔ وہاں انہوں نے آیت اللہ الحکیم کے سائے میں ۳ سال گزارے اور پھر پاکستان وآپس آکر گجراتی نوحے لکھنا شروع کئے۔
اوریہاں تک کہ عالمی شہرت یافتہ نوحہ خوان ندیم سرور اور فرحان علی وارث کے لئے گجراتی نوحے بھی لکھے ہیں۔

پاکستان میں زندگی
یہسن ھجری ۷۴۹۱ کی بات ہے کہ مرحوم اپنے خاندان کے ہمراہ بصرہ سے سمندری راستہ کے ذریعہ ہندوستان واپس جار ہے تھے جب تقسیم ہندو ستان کی خبر ملی تو ان کے والد نے کراچی میں سکونت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔کراچی میں رہائش اختیار کرنے کے بعد ان کے والدمحترم نے محفل شہدائے کربلا کھارادر کی بنیاد رکھی جو آج تک موجود ہے۔

مولانا منور کی مذہبی سرگرمیاں
مولانا مرحوم کی خوش نصیبی تھی کہ سن ۷۵۹۱میں انہیں پہلا حج ادا کرنے کی سعادت حاصل ہوئی بعد ازاں سن ۸۶۹۱ ء میں انہوں نے ۵ روپے میں کمرہ خرید کر بچوں کو قرآن کی تعلیم دینا شروع کی، بعد میں یہ ہی جگہ انجمن خدام القرآن، کھارادر کے نام سے مشہور ہوئی۔ الحمداللہ اس جگہ کی تخمینہ مالیت تقریباً ۰۲ کروڑ ہے۔ مولانا انتقال سے قبل انجمن کے صدر اور اعزازی سیکرٹری بھی تھے۔
معلمِ قرآن ہونے کے ساتھ مولانا ایک مصنف بھی تھے اور انہوں نے اُردو اور گجراتی زبان میں مجالس پڑھی تھیں اورانہوں نے بیشمار مضامین اور کتابیں بھی لکھی ہیں۔مجالس کے سلسلے میں انہوں نے ہندوستان، مشرقی افریقہ اور مڈغاسکر کا سفر کیا۔ وہ گجراتی زبان کے وکیل ہونے کے ساتھ گجراتی بولنے والی برادریوں خصوصاً میمنوں میں مشہور تھے۔ان کی خدمات کی وجہ سے ہندوستان کی بھاؤنگر خوجہ جماعت کے جناب غلام علی میگھانی مرحوم کو چھوٹے حاجی ناجی کہتے تھے۔

مولاناپاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر گجراتی زبان میں باقاعدگی سے پروگرام کیا کرتے تھے۔ پی ٹی وی کی جانب سے پہلی مرتبہ گجراتی زبان میں مجالس ۰۷ کی دہائی میں نشر کی گئیں۔ ان کا پختہ یقین تھا کہ شاعر پیدا نہیں ہوتے بلکہ وہ پروان چڑھائے جاتے ہیں۔ان کی سوچ تھی کہ یہ ایک خاص تحفہ الٰہی ہے کہ شاعر اور ذاکرِا ہلبیت ؑ بنا جائے۔
خوجہ ورلڈ فیڈریشن کے بانی مرحوم مُلّا اصغر کی مرحوم سے اچھی طرح واقفیت اور قربت تھی۔مرحو م مُلاّ اصغر مولانا منور سلیل کو  فخرِذاکرین کے لقب سے مخاطب کیا کرتے تھے۔
مرحوم مولانا ایک طالب علم ہونے کے باوجود عظیم علمی شخصیات جن میں مرحوم سید آل ِرضا، مرحوم قمر جلالی، مرحوم علامہ رشید ترابی، مولانا حافظ کفایت حسین اور علامہ بشیر فتح سے بھی اچھی وابستگی رکھتے تھے۔
وہ ۳سے ۴ گھنٹے تک مسلسل قصیدہ خوانی کر سکتے تھے۔ وہ ”ملت“اور”ڈان“ اخبارات کے گجراتی حصے میں اپنی خدمات کے لئے بھی جانے جاتے تھے۔ کراچی خوجہ جماعت کے پلیٹ فارم کے ذریعے مولانانے  اجتماعی شادی کی تقریبات کوبھی منظم کرتے تھے۔

مولانا منور کا انتقال
مولانا ایک عاجز، غیر معمولی مبلّغ، مصّنف اور اہل بیت ؑکی محبت سے سرشار عالم اور شاعر تھے۔ اپنی خدمات کے باعث وہ کراچی خوجہ جماعت میں ایک اہم ستون تھے اور ان کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ان کا انتقال ۴ اگست ۱۲۰۲ء کو کراچی میں ہوا۔ ان کا انتقال دنیا بھر خصوصا ًکراچی، پاکستان میں ہماری کمیونٹی کے لئے ایک بڑا نقصان ہے۔
خوجہ ورلڈ فیڈریشن کے صدر الحاج صفد ر جعفر نے بھی مولانا کے انتقال پر اپنے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر پیغام دیتے ہوئے کہا، ”کراچی میں معروف ذِاکر اہل بیتؑ الحاج منور سلیل کے انتقال کی خبر سے آج کمیونٹی کے لئے ایک اور عظیم نقصان پر انتہائی دکھ ہوا ہے۔ وہ امام حسین علیہ السلام کے بے لوث عقیدت مند تھے، ایک دانشور، مصنف اورشاعر تھے جنہوں نے کئی دہائیوں سے اس برادری کی خدمت کی ہے۔اپنی ملازمت کے ساتھ رضا کارانہ بنیادوں پرتمام توانائی اور جوش و خروش کے ساتھ خدمات انجام دینے کی ان کی منفرد خصوصیت بہت سے لوگوں کے لئے مثعل ِراہ ہے۔ ہم مرحوم منور بھائی کے اہل خانہ اور کمیونٹی سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور ان کے صبرِ جمیل کے لئے دعاگوہیں۔ہم اللہ سے دُعا کرتے ہیں کہ وہ مرحوم کی مغفرت کرے اور آئمہ علیھم السلام کے جوار میں بلند مقام عطا کرے۔“

خوجہ نیوز ٹیم مرحوم الحاج منور سلیل کے اہل ِخانہ، خوجہ پیرہائی شیعہ اثنا عشری جماعت اور کراچی میں مقیم خوجہ ممبرا ن سے تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ مرحوم کی مغفرت عطا کرے اور  ان کو اعلیٰ علین میں جگہ دے۔آمین

التماس سورہ فاتحہ